نماز


سوال:

ایک آدمی صبح نیند سے اٹھا تو وقت مکروہ تھا تو کیا وہ نماز فجر پڑھ سکتا ہے یا وہ مکروہ وقت کے ختم ہونے کا انتظار کرے گا ، کیونکہ بندہ نے یہ مسئلہ خود حضرت مولانا مفتی زرولی خان صاحبؒ سے سنا تھا کہ وہ شخص نماز فجر پڑھ سکتا ہے اگر چہ وہ وقت مکروہ کیوں نہ ہو ، اس کے بعد بندہ نے اس مسئلہ کو اپنی مسجد میں لوگوں کو بتایا تو مقامی کچھ علماء کرام نے کافی اعتراض کیا کہ یہ احناف کے مسلک کےخلاف ہے ، اسی وجہ سے آپ علماء اکرام سے عرض ہے کہ آپ تفصیل سے اس کی وضاحت فرمائیں


جواب:

جواب

صورت مسئول عنھا میں اگر چہ عام مسئلہ یہی ہے کہ سورج طلوع ہونے کے وقت نماز پڑھنا منع ہے لیکن محقِّقین احناف نے عوام النَّاس کی سستی ، غفلت اور دین سے دوری کی وجہ سے بنا بر مصلحت و حکمت کے طلوع شمس کے وقت نماز پڑھنے کو جائز قرار دیا ہے اگر کوئی اس وقت نماز پڑھنا چاہے تو اس کو منع نہ کیا جائے کیونکہ منع کرنے کی صورت میں انتظار کرتے کرتے بھول کر نماز پڑھنا چھوڑ دیگا جس کا بندہ نے خود مشاہدہ کیا ہے ممانعت کے باوجود مصلحت اجازت کی بہت سی مثالیں موجود ہیں اس لئے ہماری تحقیق کے مطابق عوام النَّاس کو طلوع شمس کے وقت نماز پڑھنے سے منع کرنا مناسب نہیں ہے البتہ خواص کو اجازت ہے کہ وہ اس وقت نماز نہ پڑھیں بلکہ انتظار کر کے طلوع شمس کے بعد نماز پڑھیں ''وَاللہٗ اَعْلَمٗ بِاالصَّوَاٗب''

Feedback